Ahmed Faraz Poetry, Ghazals & Shayari - Urdu Poetry

Latest

Express your feeling with World largest collection

Saturday, 31 August 2019

Ahmed Faraz Poetry, Ghazals & Shayari


   
   کون کس کے ساتھ کتنا مخلص ھے فراز

کون کس کے ساتھ کتنا مخلص ھے فراز
وقت ھر شخص کی اوقات بتادیتا ھے
محبت ان دنوں کی بات ھے فراز

محبت ان دنوں کی بات ھے فراز
جب لوگ سچے اور مکان کچے تھے


Kuch Muhabat Ka Nasha Tha
 
Kuch Muhabat Ka Nasha Tha Pehle Hm Ko Faraz
Dil Jo Tota To Nashe Se Muhabat Ho Gai
 

Ab Ke Hum Bichhde To Shaayad Kabhi Khwaabon Mein Mile 

Ab Ke Hum Bichhde To Shaayad Kabhi Khwaabon Mein Mile
Jis Tarah Sookhe Hue Phool Kitaabon Mein Mile

Ab Ke Hum Bichhde To Shaayad Kabhi Khwaabon Mein Mile
Jis Tarah Sookhe Hue Phool Kitaabon Mein Mile

Tuu Khudaa Hai Na Meraa Ishq Farishton Jaisaa
Dono Insaan Hain To Kyon Itne Hijaabon Mein Mile

Gham-E-Duniyaa Bhi Gham-E-Yaar Mein Shaamil Kar Lo
Nashaa Badtaa Hai Sharaben Jo Sharaabon Mein Mile

Aaj Hum Daar Pe Khenche Gaye Jin Baaton Par
Kyaa Ajab Kal Vo Zamaane Ko Nisaabon Mein Mile

Ab Na Vo Main Hoon, Na Tu Hai Na Vo Maazi Hai Faraaz
Jaise Do Shakhs Tamannaa Ke Saraabon Mein Mile
 
 

 منتظر کب سے تحیر ہے تری تقریر کا
منتظر کب سے تحیر ہے تری تقریر کا
بات کر تجھ پر گماں ہونے لگا تصویر کا

رات کیا سوئے کہ باقی عمر کی نیند اڑ گئی
خواب کیا دیکھا کہ دھڑکا لگ گیا تعبیر کا

کیسے پایا تھا تجھے پھر کس طرح کھویا تجھے
مجھ سا منکر بھی تو قائل ہو گیا تقدیر کا

جس طرح بادل کا سایہ پیاس بھڑکاتا رہے
میں نے یہ عالم بھی دیکھا ہے تری تصویر کا

جانے کس عالم میں تو بچھڑا کہ ہے تیرے بغیر
آج تک ہر نقش فریادی مری تحریر کا

عشق میں سر پھوڑنا بھی کیا کہ یہ بے مہر لوگ
جوئے خوں کو نام دے دیتے ہیں جوئے شیر کا

جس کو بھی چاہا اسے شدت سے چاہا ہے فرازؔ
سلسلہ ٹوٹا نہیں ہے درد کی زنجیر کا

  اپنی ہی آواز کو بے شک کان میں رکھنا

اپنی ہی آواز کو بے شک کان میں رکھنا
لیکن شہر کی خاموشی بھی دھیان میں رکھنا

میرے جھوٹ کو کھولو بھی اور تولو بھی تم
لیکن اپنے سچ کو بھی میزان میں رکھنا

کل تاریخ یقیناً خود کو دہرائے گی
آج کے اک اک منظر کو پہچان میں رکھنا

بزم میں یاروں کی شمشیر لہو میں تر ہے
رزم میں لیکن تلوار کو میان میں رکھنا

آج تو اے دل ترک تعلق پر تم خوش ہو
کل کے پچھتاوے کو بھی امکان میں رکھنا

اس دریا سے آگے ایک سمندر بھی ہے
اور وہ بے ساحل ہے یہ بھی دھیان میں رکھنا

اس موسم میں گل دانوں کی رسم کہاں ہے 
 
لوگو اب پھولوں کو آتش دان میں رکھنا

 کسی جانب سے بھی پرچم نہ لہو کا نکلا 

کسی جانب سے بھی پرچم نہ لہو کا نکلا
اب کے موسم میں بھی عالم وہی ہو کا نکلا

دست قاتل سے کچھ امید شفا تھی لیکن
نوک خنجر سے بھی کانٹا نہ گلو کا نکلا

عشق الزام لگاتا تھا ہوس پر کیا کیا
یہ منافق بھی ترے وصل کا بھوکا نکلا

جی نہیں چاہتا مے خانے کو جائیں جب سے
شیخ بھی بزم نشیں اہل سبو کا نکلا

دل کو ہم چھوڑ کے دنیا کی طرف آئے تھے
یہ شبستاں بھی اسی غالیہ مو کا نکلا

ہم عبث سوزن و رشتہ لیے گلیوں میں پھرے
کسی دل میں نہ کوئی کام رفو کا نکلا

یار بے فیض سے کیوں ہم کو توقع تھی فرازؔ
جو نہ اپنا نہ ہمارا نہ عدو کا نکلا


گفتگو اچھی لگی ذوق نظر اچھا لگا 

گفتگو اچھی لگی ذوق نظر اچھا لگا
مدتوں کے بعد کوئی ہم سفر اچھا لگا

دل کا دکھ جانا تو دل کا مسئلہ ہے پر ہمیں
اس کا ہنس دینا ہمارے حال پر اچھا لگا

ہر طرح کی بے سر و سامانیوں کے باوجود
آج وہ آیا تو مجھ کو اپنا گھر اچھا لگا

باغباں گلچیں کو چاہے جو کہے ہم کو تو پھول
شاخ سے بڑھ کر کف دل دار پر اچھا لگا

کوئی مقتل میں نہ پہنچا کون ظالم تھا جسے
تیغ قاتل سے زیادہ اپنا سر اچھا لگا

ہم بھی قائل ہیں وفا میں استواری کے مگر
کوئی پوچھے کون کس کو عمر بھر اچھا لگا

اپنی اپنی چاہتیں ہیں لوگ اب جو بھی کہیں
اک پری پیکر کو اک آشفتہ سر اچھا لگا

میرؔ کے مانند اکثر زیست کرتا تھا فرازؔ
تھا تو وہ دیوانہ سا شاعر مگر اچھا لگا


1 comment:

Calligraphy said...

Download Name DP for Whatsapp Profile Image Size – 500 x 500 px also Use in other social media platforms like Facebook & InstagramName DP