بے قراری سی بے قراری ہے
بے قراری سی بے قراری ہے
وصل ہے اور فراق طاری ہے
جو گزاری نہ جا سکی ہم سے
ہم نے وہ زندگی گزاری ہے
نگھرے کیا ہوئے کہ لوگوں پر
اپنا سایہ بھی اب تو بھاری ہے
بن تمہارے کبھی نہیں آئی
کیا مری نیند بھی تمہاری ہے
آپ میں کیسے آؤں میں تجھ بن
سانس جو چل رہی ہے آری ہے
اس سے کہیو کہ دل کی گلیوں میں
رات دن تیری انتظاری ہے
ہجر ہو یا وصال ہو کچھ ہو
ہم ہیں اور اس کی یادگاری ہے
اک مہک سمت دل سے آئی تھی
میں یہ سمجھا تری سواری ہے
حادثوں کا حساب ہے اپنا
ورنہ ہر آن سب کی باری ہے
خوش رہے تو کہ زندگی اپنی
عمر بھر کی امیدواری ہے
آدمی وقت پر گیا ہوگا
آدمی وقت پر گیا ہوگا
وقت پہلے گزر گیا ہوگا
وہ ہماری طرف نہ دیکھ کے بھی
کوئی احسان دھر گیا ہوگا
خود سے مایوس ہو کے بیٹھا ہوں
آج ہر شخص مر گیا ہوگا
شام تیرے دیار میں آخر
کوئی تو اپنے گھر گیا ہوگا
مرہم ہجر تھا عجب اکسیر
اب تو ہر زخم بھر گیا ہوگا
کچھ کہوں، کچھ سنوں، ذرا ٹھہرو
وصل ہے اور فراق طاری ہے
جو گزاری نہ جا سکی ہم سے
ہم نے وہ زندگی گزاری ہے
نگھرے کیا ہوئے کہ لوگوں پر
اپنا سایہ بھی اب تو بھاری ہے
بن تمہارے کبھی نہیں آئی
کیا مری نیند بھی تمہاری ہے
آپ میں کیسے آؤں میں تجھ بن
سانس جو چل رہی ہے آری ہے
اس سے کہیو کہ دل کی گلیوں میں
رات دن تیری انتظاری ہے
ہجر ہو یا وصال ہو کچھ ہو
ہم ہیں اور اس کی یادگاری ہے
اک مہک سمت دل سے آئی تھی
میں یہ سمجھا تری سواری ہے
حادثوں کا حساب ہے اپنا
ورنہ ہر آن سب کی باری ہے
خوش رہے تو کہ زندگی اپنی
عمر بھر کی امیدواری ہے
آدمی وقت پر گیا ہوگا
آدمی وقت پر گیا ہوگا
وقت پہلے گزر گیا ہوگا
وہ ہماری طرف نہ دیکھ کے بھی
کوئی احسان دھر گیا ہوگا
خود سے مایوس ہو کے بیٹھا ہوں
آج ہر شخص مر گیا ہوگا
شام تیرے دیار میں آخر
کوئی تو اپنے گھر گیا ہوگا
مرہم ہجر تھا عجب اکسیر
اب تو ہر زخم بھر گیا ہوگا
کچھ کہوں، کچھ سنوں، ذرا ٹھہرو
کچھ کہوں، کچھ سنوں، ذرا ٹھہرو
ابھی زندوں میں ہوں، ذرا ٹھہرو
منظرِ جشنِ قتلِ عام کو میں
جھانک کر دیکھ لوں، ذرا ٹھہرو
مت نکلنا کہ ڈوب جاؤ گے
خوں ہے بس، خوں ہی خوں، ذرا ٹھہرو
صورتِ حال اپنے باہر کی
ہے ابھی تک زبوں، ذرا ٹھہرو
ہوتھ سے اپنے لکھ کے نام اپنا
میں تمہیں سونپ دوں، ذرا ٹھہرو
میرا دروازہ توڑنے والو
میں کہیں چھپ رہوں، ذرا ٹھہرو
ابھی زندوں میں ہوں، ذرا ٹھہرو
منظرِ جشنِ قتلِ عام کو میں
جھانک کر دیکھ لوں، ذرا ٹھہرو
مت نکلنا کہ ڈوب جاؤ گے
خوں ہے بس، خوں ہی خوں، ذرا ٹھہرو
صورتِ حال اپنے باہر کی
ہے ابھی تک زبوں، ذرا ٹھہرو
ہوتھ سے اپنے لکھ کے نام اپنا
میں تمہیں سونپ دوں، ذرا ٹھہرو
میرا دروازہ توڑنے والو
میں کہیں چھپ رہوں، ذرا ٹھہرو
اب کسی سے مرا حساب نہیں
اب کسی سے مرا حساب نہیں
میری آنکھوں میں کوئی خواب نہیں
خون کے گھونٹ پی رہا ہوں میں
یہ مرا خون ہے شراب نہیں
میں شرابی ہوں میری آس نہ چھین
تو مری آس ہے سراب نہیں
نوچ پھینکے لبوں سے میں نے سوال
طاقت شوخئ جواب نہیں
اب تو پنجاب بھی نہیں پنجاب
اور خود جیسا اب دو آب نہیں
غم ابد کا نہیں ہے آن کا ہے
اور اس کا کوئی حساب نہیں
بودش اک رو ہے ایک رو یعنی اس کی فطرت میں انقلاب نہیں
جاؤ قرار بے دلاں شام بخیر شب بخیر
جاؤ قرار بے دلاں شام بخیر شب بخیر
صحن ہوا دھواں دھواں شام بخیر شب بخیر
شام وصال ہے قریب صبح کمال ہے قریب
پھر نہ رہیں گے سرگراں شام بخیر شب بخیر
وجد کرے گی زندگی جسم بہ جسم جاں بہ جاں
جسم بہ جسم جاں بہ جاں شام بخیر شب بخیر
اے مرے شوق کی امنگ میرے شباب کی ترنگ
تجھ پہ شفق کا سائباں شام بخیر شب بخیر
تو مری شاعری میں ہے رنگ طراز و گل فشاں
تیری بہار بے خزاں شام بخیر شب بخیر
تیرا خیال خواب خواب خلوت جاں کی آب و تاب
جسم جمیل و نوجواں شام بخیر شب بخیر
ہے مرا نام ارجمند تیرا حصار سر بلند
بانو شہر جسم و جاں شام بخیر شب بخیر
دید سے جان دید تک دل سے رخ امید تک
کوئی نہیں ہے درمیاں شام بخیر شب بخیر
ہو گئی دیر جاؤ تم مجھ کو گلے لگاؤ تم
تو مری جاں ہے میری جاں شام بخیر شب بخیر
شام بخیر شب بخیر موج شمیم پیرہن
تیری مہک رہے گی یاں شام بخیر شب بخیر
یہ اکثر تلخ کامی سی رہی کیا
یہ اکثر تلخ کامی سی رہی کیا
محبت زک اٹھا کر آئی تھی کیا
نہ کثدم ہیں نہ افعی ہیں نہ اژدر
ملیں گے شہر میں انسان ہی کیا
میں اب ہر شخص سے اکتا چکا ہوں
فقط کچھ دوست ہیں اور دوست بھی کیا
یہ ربط بے شکایت اور یہ میں
جو شے سینے میں تھی وہ بجھ گئی کیا
محبت میں ہمیں پاس انا تھا
بدن کی اشتہا صادق نہ تھی کیا
نہیں ہے اب مجھے تم پر بھروسا
تمہیں مجھ سے محبت ہو گئی کیا
جواب بوسہ سچ انگڑائیاں سچ
تو پھر وہ بیوفائی جھوٹ تھی کیا
شکست اعتماد ذات کے وقت
قیامت آ رہی تھی آ گئی کیا
کیا تماشا ہو
وہ بلائیں تو کیا تماشا ہو
ہم نہ جائیں تو کیا تماشا ہو
یہ کناروں سے کھیلنے والے
ڈوب جائیں توکیا تماشا ہو
بندہ پرور جو ہم پہ گزری ہے
ہم بتائیں توکیا تماشا ہو
آج ہم بھی تری وفاؤں پر
مسکرائیں توکیا تماشا ہو
تیری صورت جو اتفاق سے ہم
بھول جائیں توکیا تماشا ہو
وقت کی چند ساعتیں ساغر
لوٹ آئیں توکیا تماشا ہو
Jo Zindagi Bachi Hai
Jo Zindagi Bachi Hai Usay Mat Gawaye
Behtar Yahi Hai Aap Mujhe Bhool Jaiye
Us Ne Goya Mujhi Ko
Us Ne Goya Mujhi Ko Yaad Rakha
Mein Bhi Goya Usi Ko Bhol Gaya
Qarar Dil Ko Sada Jis Ke Naam Se Aya
Qarar Dil Ko Sada Jis Ke Naam Se Aya
Wo Aya Bhi Tu Kisi Aur Kaam Se Aya
Khud Ko Kitna Gira Chuka Hun Mein
Ek Dil Hai Jo Har Lamha Jalane Ke Liya Hai
Ek Dil Hai Jo Har Lamha Jalane Ke Liya Hai,
Jo Kuch Hai Yahan Aag Lagan Ke Liye Hai
Jo Kuch Hai Yahan Aag Lagan Ke Liye Hai
Aaj Mujh Ko Bohat Bura Keh Kar
Aaj Mujh Ko Bohat Bura Keh Kar
Aap Ne Naam Tu Liya Mera
Aap Ne Naam Tu Liya Mera
Gira Chuka Hun Mein
Ik Teri Brabri Ke LiyeKhud Ko Kitna Gira Chuka Hun Mein
Kitne Aesh Se Rehte Hun Gey
Kitne Aesh Se Rehte Hun Gey Kitne Itraate Hun Gey
Jaane Kese Log Wo Hun Gey Jo Us Ko Bhaate Hun Gey
Jaane Kese Log Wo Hun Gey Jo Us Ko Bhaate Hun Gey
No comments:
Post a Comment