بہار
اگ رہا ہے درو دیوار سے سبزہ غالب ہم بیاباں میں ہیں اور گھر میں بہار آئی ہے
زندگی اپنی جب
زندگی اپنی جب اس شکل سے گزری غالب
ہم بھی کیا یاد کریں گے کہ خدا رکھتے تھے
صحرا کو بڑا عالم ھے اپنی تنہائی پر غالب
صحرا کو بڑا عالم ھے اپنی تنہائی پر غالب
اس نے دیکھا نہں عالم میری تنہائی کا
خواب
دیکھتا ہوں اُسے تھی جس کی تمنا مجھ کو
آج بیداری میں ہے خواب ذلیخا کامجھے پھر
غالب
عشق نے نکما بنا دیا غالب ورنہ
ہم بھی بھڑے کام کے آدمی تھے
ہم بھی بھڑے کام کے آدمی تھے
گرمی سہی کلام میں مگر نا اتنی سہی
گرمی سہی کلام میں مگر نا اتنی سہی
کی جس سے بات اسنے شکایت ضرور کی
کی جس سے بات اسنے شکایت ضرور کی
ایک ایک قطرہ کا مجھے دینا پڑا حساب
ایک ایک قطرہ کا مجھے دینا پڑا حساب
خون جگر ودیعت مژگان یار تھا
اب میں ہوں اور ماتم یک شہر آرزو
توڑا جو تو نے آئنہ تمثال دار تھا
گلیوں میں میری نعش کو کھینچے پھرو کہ میں
جاں دادۂ ہوائے سر رہ گزار تھا
موج سراب دشت وفا کا نہ پوچھ حال
ہر ذرہ مثل جوہر تیغ آب دار تھا
کم جانتے تھے ہم بھی غم عشق کو پر اب
دیکھا تو کم ہوے پہ غم روزگار تھا
کس کا جنون دید تمنا شکار تھا
آئینہ خانہ وادی جوہر غبار تھا
کس کا خیال آئنۂ انتظار تھا
ہر برگ گل کے پردے میں دل بے قرار تھا
جوں غنچہ و گل آفت فال نظر نہ پوچھ
پیکاں سے تیرے جلوۂ زخم آشکار تھا
دیکھی وفاۓ فرصت رنج و نشاط دہر
خمیازہ یک درازی عمر خمار تھا
صبح قیامت ایک دم گرگ تھی اسدؔ
جس دشت میں وہ شوخ دو عالم شکار تھا
باقیات ملک
یہ نہیں ہو سکتا کہ ملک کو دستور سےرکھ کر محروم
بدقسمت ملک کو پہلےبقاوسلامتی سےدور کردیا جائے
پھر بےضابطہ ومن مانی آئینی اس میں ردوبدل کرکے
باقیات ملک کو بہ مطابق دستور چکناچور کردیا جائے
بدقسمت ملک کو پہلےبقاوسلامتی سےدور کردیا جائے
پھر بےضابطہ ومن مانی آئینی اس میں ردوبدل کرکے
باقیات ملک کو بہ مطابق دستور چکناچور کردیا جائے
Ishq "DEEN" "Chalta rehny do "GHALIB" silsila dil-dari ka,
Ishq "DEEN" nahi hai k jo mukammal ho jae.....!!!"
No comments:
Post a Comment