Friendship Poetry, Ghazals & Shayari - Urdu Poetry

Latest

Express your feeling with World largest collection

Saturday, 31 August 2019

Friendship Poetry, Ghazals & Shayari


 
 رقیبوں 
کچھ اس لیے بھی رکھے ہیں رقیبوں کے نمبر
کے اپنی نصرت پر توڑ پائے ان کا گھمنڈ

Dost
Ap Ka Wasf.E.Sarapa Bya'n Krun To Kesy Dost
Yu'n Samjh Lejeay Gehray Samander Ka Moti Ho Tum
یہ دوریاں تو مِٹا دوں
یہ دوریاں تو مِٹا دوں
میں اک پل میں، مگر
کبھی قدم نہیں چلتے
کبھی رستے نہیں ملتے

Yarana
Maraseem B Wo Nahi Rhay Baat B Nahi Karty
Pher B Aysa Yarana Han K Chor B Nahi Sakty
perchahi
Mera Asks Mera Aina Ho Tum
Tum Se Milo Tu Khud Se Mil Layti Hon
یارانہَ ء درویش اور تھر کالیج
یارانہَ ء درویش اور تھر کالیج

سوچا کہ آج کچھ افسانہ ء درویش پہ لکھوں
چند الفاظ فراقِ یارانہَ ء درویش پہ لکھوں

ہم تو نہ بھول سکے کالیج کی ہوائیں
کیا تمہیں بھی یاد ہے وہ وقت کی ادائیں؟
تھر کالیج میں تھے کیا کیا خواب میرے
اور وہ شبِ افروز سے احباب میرے
یاد آتا ہے گزرا ہر اک لمحہ
اب دل و جان رہتے ہیں بے تاب میرے
میری سُخن آڑائی کا آغاز ہے تھر کالیج
اور یہ خاکسار کے الفاظ ہے تھر کالیج
آجکل کے گلوں کو کیا پتہ اس کی اہمیت
ہمارے لیے تو ناز ہے تھر کالیج
صدا رہے آباد ہے خاکسار کی دعائیں
کیا تمہیں بھی یاد ہے وہ وقت کی ادائیں؟

وہ نوکوٹ کی گلیاں اور وہ اسکول کے دن
اب کہ رنج کی راتیں ہیں یارو کے بن
وہ علی اختر کی باتیں اور
وہ محمد علی کی سخن آڑائی
وہ مجطبیٰ کی فلوسفی
اور الله بچایو کی جدائی
جدائی میں رہی رُسوائی
کچھ یوں ہی ہے یاروں کی کہانی
وہ لویت ، وہ جے، اور وہ ہتیش بچانی
ان کی یاد کرتی ہے میری
ہر پل ہر لمہا آنکھوں میں پانی
زرا پھر ملو یارو کہ محفل سجائیں
کیا تمہیں نہیں یاد وہ وقت کی ادائیں؟

ہم کسی کے لیے اور کوئی ہمارے لیے
خاص نہ رہا
ہم کو کالیج چھوڑنا
راس نہ رہا
کہا تھا سر اطاءالله بھٹی صاحب نے
کہ یہ سال ہے ایام کے برابر
بس یہی بات ہے مجھ کو یاد
وہ ربط و آشنائی ہے نام کے برابر
وہ سال لمہوں کی طرح گزر گئے
ہم یار یوں ہی بچھر گئے
وہ استاد ہیں میرے دل کے ایوان
وہ سر رشید ، سر تیرتھ، اور سر احسان
وہ سر موھن ، سر عابد، اور سر رضوان
کہ جن کی محنت سے کچھ بن گیا ارسلؔان
یادیں یارانہَ ء درویش اب بہت ستائیں
کیا تمہیں نہیں یاد وہ وقت کی ادائیں؟

خالق ، راجہ آرف، اور نوید
زرا بات تو سنو یارو
آؤ آج پھر سے محفل سجائیں
کیا تمہیں نہیں یاد وہ وقت کی ادائیں؟
 

کوُہسارِ پارکر میں اک درویش

 سنو یارو تم بھی افسانہَ ء درویش
کوُہسارِ پارکر میں بھی رہا ہے آستانہَ ء درویش
چند راتیں آئی نہ نید مجھے
چند روز میں اُداس رہا
چند نئے بنے احباب میرے
چند کیلئے میں خاص رہا
کچھ اہلِ پارکر سے ربط آشنائی ہوئی
اور چند نے رکھی لاگ بنائی ہوئی
کچھ احساس مجھے بھی دنیا کا ہوا
کچھ یوں بھی میری رہنمائی ہوئی
کوئی رہا یوں ہی دیوانہَ ء درویش
کیا کیا سناؤں تمہیں افسانہَ ء درویش

یاد ہے مجھے وہ درختِ نیم جس کی چھاؤں میں
ہر روز محفل سجایا کرتے تھے
وہ شبِ اَفروز یار
جن کے ہم ناز اٹھایا کرتے تھے
وہ پوڑن واہ کی ہوائیں کیا کہنا
اہلِ کُوہسارِ پارکر کی ادائیں کیا کہنا
جابجا ہم نے شُہرت تو پائی مگر
کچھ ہمیں بھی ملی وہاں سزائیں کیا کہنا
کوئی سمجھا کوئی نہ سمجھا قرینہَ ء درویش
کیا کیا سناؤں تمہیں افسانہَ ء درویش

وہ نمبارو کی حسینہَ
جیسے کوہِ نور کا نگینہَ
زندگی تو تھی اپنی یارو
جیسے سراب میں ہو سفینہَ
وہ ادائیں، وہ لوگ، وہ الفت ہائے
وہ باغ، وہ پہاڑ ، مگر چھوڑ آیا
کوُہسارِ پارکر میں اک درویش
وہ درخت، وہ یار، وہ نگر چھوڑ آیا
وداعی جلسہَ میں رو دیے یارانہَ ء درویش
کیا کیا سناؤں تمہیں افسانہَ ء درویش
  دو حرف لکھیے ہیں کوٸی داد ہی نہیں
 دو حرف لکھیے ہیں کوٸی داد ہی نہیں
لوگوں نے پڑھ کر کہا ان میں کچھ خاص نہیں

لوگوں کو خاک سمجھ لگے ان کی امیر
    
ان میں اک تم ہو اک میں ہوں اور کسی کی بات ہی نہیں


میری ساری دوستوں کے نام۔

یومِ الست کی بات ہے
اقرار سبھی جب کر چکے تھے
عہد بھی پکے ہو چکے تھے
پھر انہی توحید لمحوں میں
روح میری نے
سہمے، سہمے، جھجھکتے لہجے
یہ جھُک کے اپنے کریم رب سے
کہا کہ مالک! نواز مجھ کو
طویل، تاریک کٹھن سفر میں
حیات جس کا ہے نام رکھا
اک ایسا انمول، پیارا رشتہ
"دوستی" ہے نام جس کا
یہ سُن کے ہرسُو سکوت تھا چھایا
جمود طاری تھا ہر ایک شے پر
حیراں ملائک یہ سوچتے تھے
یہ روح سزا کی ہے مستحق اب
رحیم رب کو جو پیار آیا
تومیری جانب
اک رحمتوں کا حصار آیا
یہ فرمان ملائک کو ہوا یکایک
" وفا کی مٹی کو گُوندھ رکھو
پھر ملاوچاہت کا عود و عنبر
بے ریائی اُنڈیلواس میں
کرو بے لوث وفاوں کا عرق شامل
یک جان ہوں جب سبھی یہ اجزا
تو ہررُوحِ انساں میں کر دو شامل
یہ بنیاد تھی رشتہء دوستی کی
رشتوں کے اس ہجوم میں مونا
میری خوش نصیبی کہ کریم رب نے
دوستی کے کتنے مہرباں ستارے
میرے آسمانِ زندگی پہ ضوفشاں کیئے ہیں
تو اے مہرو وفا کی مٹی میں گُندھے میرے دوستو
یہ نظم میری، تُمہارے نام
کہ محبتوں نے تمہاری مجھے مالا مال کیا
اوراس دوستی نے
میری ہستی کو بے مثال کیا  


تم خوش رہا کرو


تم ہنستے رہا کرو
تم مسکراتے رہا کرو
تم خوش رہا کرو

تم ہنستے ہو
تو دِل کِھلنے لگتا ہے
تم ہنستے رہا کرو

تم مسکراتے ہو
تو یہ اداس آنکھیں
مسکرانے لگتی ہیں
تم مسکراتے رہا کرو

تم خوش ہو تو
چہرہ کِھل اٹھتا ہے
تم خوش رہا کرو

تم اداس ہو تو
دِل مرجھانے لگتا ہے
تم اداس نہ ہوا کرو

تم ہنستے رہا کرو
تم مسکراتے رہا کرو 
    تم خوش رہا کرو

Life 
I know I am blessed and lucky,
Because I have you by my side.
Life is difficult and tricky,
But you give me strength and light.
You give me hope, you help me live with delight,
With you I can do anything and win every fight


No comments: