Sad urdu Poetry, Ghazals & Shayari - Urdu Poetry

Latest

Express your feeling with World largest collection

Saturday 17 August 2019

Sad urdu Poetry, Ghazals & Shayari




Sad Urdu Poetry SMS | Broken Heart Poetry Shayari SMS 

Sad Poetry SMS for heart broken or in Love, Sad Shayari SMS in Urdu, Inspirational image of Sad Poetry in Urdu on Love and Life. Send to your love one’s.

 

 




Tu ne daikha he nahi kabhe sath mere chal Ke,
Main hon tanhai ka bhi sath nibhane wala!

تو نے دیکھا ہی نہیں کبھی ساتھ مرے چل کے
میں ہوں تنہائی کا بھی ساتھ نبھانے والا


Ye jo doobi hain meri aankhain ashkon ke darya main
Ye matti ke insaano per bharosay ki saza hay

یہ جو ڈوبی ہیں میری آنکھیں اشکوں کے دریا میں
یہ مٹی کے انسانوں پر بھروسے کی سزا ہے


Mujhay kaha giya tha mehnat kerna
Afsoos! main ne nukta gira ker mohabbat kerli

مجھے کہا گیا تھا محنت کرنا
افسوس! میں نے نکتہ گِرا کر محبت کر لی۔

heart broken poetry

Kahan se layin her roz ik niya dil
Tordnay waloon nay to tamasha bana rakha hay
کہاں سے لاؤں ہر روز اک نیا دل
توڑنے والوں نے تو تماشہ بنا رکھا ہے

dis-heart poetry urdu

Zakham-e-ishq ki taab na la sakay
Hum ne jaan ganwa di jang-e-mohabbat main

زخمِ اشک کی تاب نا لا سکے ہم
ہم نے جاں گنوا دی جنگِ محبت میں

ishq dard shayari

Mohabbat hoti to sanbhal layta kisi tareeqay
Ishq tha wo mera is liyay wjood kha giya mera

محبت ہوتی تو سنبھال لیتا کسی طریقے
اشک تھا ہو میرا اِس لیے وجود کھا گیا میرا

sad shayari sms

Shaam hotay hi charaagon ko bujha daita hoon
Dil hi kaafi hay teri yaad main jalne ke liyay

شام ہوتے ہی چراغ کو بُھجا دیتا ہوں
دل ہی کافی ہے تیری یاد میں جلنے کے لیے

heart broken sad shayari

Barbaad Bastiyoun Main Kisay Dhoondtay Ho Tum ?
Ujray Howay Logon Kay Thikanay Nahin Hotay!

برباد بستوں میں کسے ڈھونڈتے ہو تم
اجڑے ہوۓ لوگوں کے ٹھکانے نہں ہوتے

sad love poetry sms

Is daur ke insanoon main wafa dhoond rahay ho
Baray nadaan ho zehar ki sheshe main dawa dhoond rahay ho

اِس دور کے انسانوں میں وفا ڈونڈ رہے ہو
بڑے ناداں ہو زہر کی شیشی میں دوا ڈونڈ رہے ہو

bewafa poetry sms urdu

Youn He To Nahin Hoti Bheer Janazon Main,
Har Shakhs Acha Hai Chalay Jaanay Kay Bad!

یونہی تو نہں ہوتی بِھیڑ جنازوں مںش
ہر شخص اچھا ہے چلے جانے کے بعد

dard bhari poetry

Salag Raha Hon Kaii Din Se Apnay He Andar Main,
Ab Jo Lab Kholon Ga To Bohot Tamasha Hoga!

سلگ رہا ہوں کئی دن سے اپنے ہی اندر میں
اب جو لب کھولوں گا تو بہت تماشا ہو گا

——————



urdu sad shayari sms

Ker raha hai gham jahan ka hisab,
Aaj tum yad be hisab aay.

کر رہا تھا غم جہاں کا حساب
آج تم یاد بے حساب آئے

-faiz-poetry-and-sms-urdu.html">فیض احمد فیض
Urdu Sad Poetry SMS

Gham na ab khush hai na umeed ha na yas,
Sab se nijat paay zamane guzer gay.

غم ہے نہ اب خوشی ہے نہ امید ہے نہ یاس
سب سے نجات پائے زمانے گزر گئے

خمارؔ بارہ بنکوی


Chand kalian nishat ki chun ker mudaton mehwe yas rehta hon,
Tera milna khushi ki bat sahi tujh se mil ker udas rehta hon.

چند کلیاں نشاط کی چن کر مدتوں محو یاس رہتا ہوں
تیرا ملنا خوشی کی بات سہی تجھ سے مل کر اداس رہتا ہوں

ساحر لدھیانوی

Loneliness messages

Kabhi khud pe kabhi halat pe rona aaya,
Bat nikli tu her ek bat pe rona aaya.

کبھی خود پہ کبھی حالات پہ رونا آیا
بات نکلی تو ہر اک بات پہ رونا آیا

ساحر لدھیانوی

Ham tu koch dair hans bhi lety hain,
Dil hamaisha udas rehta hai.

ہم تو کچھ دیر ہنس بھی لیتے ہیں
دل ہمیشہ اداس رہتا ہے

بشیر بدر

Men hon dil ha tanhai ha,
Tum bhi hote acha hota.

میں ہوں دل ہے تنہائی ہے
تم بھی ہوتے اچھا ہوتا

فراق گورکھپوری

Ye shukar ha kh mery pas tera gham tu raha,
Wagarna zindagi bher ko rula dia hota.

یہ شکر ہے کہ مرے پاس تیرا غم تو رہا
وگرنہ زندگی بھر کو رلا دیا ہوتا

گلزار

Us ne pucha tha kia hal hai,
Aor men sochta reh gia.

اس نے پوچھا تھا کیا حال ہے
اور میں سوچتا رہ گیا

اجمل سراج

Wohi karwan, wohi raste wohi zindagi wohi marhaly,
Magar apne apne muqam per kabhi tum nahi kabhi ham nahi.

وہی کارواں، وہی راستے وہی زندگی وہی مرحلے
مگر اپنے اپنے مقام پر کبھی تم نہیں کبھی ہم نہ

  

ایک لمحے میں کٹا ہے ۔ 💔مد توں کا فاصلہ
 😥میں ابھی آیا ہوں تصویریں پُرانی دیکھ کر


نہ جانے کیسے کیسے سراب دیکھے 

ان آنکھوں نے ناممکن سے خواب دیکھے 



سفر ساحلوں سے بھلا ہم سیکھتے کسسے 

ختم لہروں کے ہوتے حساب دیکھے 


اک شام جو دھواں سا اٹھ رہا تھا کہیں 

بنتے محلوں کو نظروں نے خاک دیکھے 


دوش ہواؤں کو نہ دو کے وہ تھم نہ گیئں 

سودے اندھیروں سے کرتے چراغ دیکھے 


ذکر میرے گناہوں کا تو خدا سے نہ کر 

سجدے بوہتوں کے ہوتے خراب دیکھے 


الزام وقت کو دیتے ہیں جو کبھی مل نہ سکے 

جنہیں کرتے برباد ماہ و سال دیکھے 


اک شام آ ہی جاؤ گے یہ منظر بھی ملے 

پنچھی میلوں سے مڑہتے ہزار دیکھے 



ادھر ادھر کے حوالوں سے مت ڈراؤ مجھے
سڑک پہ آؤ سمندر میں آزماؤ مجھے
مرا وجود اگر راستے میں حائل ہے
تم اپنی راہ نکالو پھلانگ جاؤ مجھے
سوائے میرے نہیں کوئی جارحانہ قدم
میں اک حقیر پیادہ سہی بڑھاؤ مجھے
اسی میں میری تمہاری نجات مضمر ہے
کہ میں بناؤں تمہیں اور تم مٹاؤ مجھے
گزرنے والا ہر اک لمحہ میرا قاتل ہے
خدا کے واسطے مارو اسے بچاؤ مجھے
جمی ہوئی ہیں مری لاش پر نگاہیں کیوں
میں کوئی آخری خواہش نہیں دباؤ مجھے
خوشی مناتے ہو کہتے ہو مجھ کو عید نشاطؔ
مگر میں خون کی ہولی بھی ہوں جلاؤ مجھے


جانے کہاں تھے اور چلے تھے کہاں سے ہم
بیدار ہو گئے کسی خواب گراں سے ہم
اے نو بہار ناز تری نکہتوں کی خیر
دامن جھٹک کے نکلے ترے گلستاں سے ہم
پندار عاشقی کی امانت ہے آہ سرد
یہ تیر آج چھوڑ رہے ہیں کماں سے ہم
آؤ غبار راہ میں ڈھونڈیں شمیم ناز
آؤ خبر بہار کی پوچھیں خزاں سے ہم
آخر دعا کریں بھی تو کس مدعا کے ساتھ
کیسے زمیں کی بات کہیں آسماں سے ہم


رقم کریں گے تِرا نام اِنتسابوں میں
کہ اِنتخابِ سُخن ہے یہ اِنتخابوں میں
مِری بَھری ہُوئی آنکھوں کو چشمِ کم سے نہ دیکھ
کہ آسمان مُقیّد ہیں، اِن حبابوں میں
ہر آن دِل سے اُلجھتے ہیں دو جہان کے غم
گِھرا ہے ایک کبُوتر کئی عقابوں میں
ذرا سُنو تو سہی کان دھر کے نالۂ دِل
یہ داستاں نہ ملے گی تمھیں کِتابوں میں
نئی بہار دِکھاتے ہیں داغِ دِل ،ہر روز
یہی تو وصف ہے اِس باغ کے گُلابوں میں
پَوَن چَلی تو ، گُل و برگ دف بجانے لگے
اُداس خوشبوئیں لَو دے اُٹھیں نِقابوں میں
ہَوا چلی، تو کُھلے بادبانِ طبع رَسا
سفینے چلنے لگے یاد کے سرابوں میں
کُچھ اِس ادا سے اُڑا جا رہا ہے ابلقِ رنگ
صبا کے پاؤں ٹھہرتے نہیں رکابوں میں
بدلتا وقت یہ کہتا ہے ہر گھڑِی ناصؔر
کہ یادگار ہے یہ وقت اِنقلابوں میں

رائیگانی ہے سارے رستوں میں
منتخب کون سا کیا جائے
اور ناکامیوں کا کرنا کیا
تذکرہ جا بجا کیا جائے




چلو اب قصہ ختم


چلو اب قصہ ختم ہوا شبِ ہجرِ آزار ک
جب دھڑکن رک چکی ہے تو آنسو بھی تھم ہی جائیں گے



دیوان محبوب

 اول تو اقرار کر بیٹھے
نگاہیں ہم چار کر بیٹھے

پھر وفا کو شرمسار کر بیٹھے
کس ظالم سے پیار کر بیٹھے

کب میں خوش ہو

کب میں خوش ہوں تمھاری سنگت میں
مروّتن مُسکرا دیتاہوں،اپنی ہنسی اڑا لیتا ہوں

 

میں وہ صحرا جسے پانی کی ہوس لے ڈوبی

  میں وہ صحرا جسے پانی کی ہوس لے ڈوبی
تو وہ بادل جو کبھی ٹوٹ کے برسا ہی نہیں

 

پسند

  وہ مجھ سے کہتا تھا
مجھے مکمل
اس کی پسند میں ڈھلنا ہو گا
اسے برسات اچھی لگتی تھی
اب کبھی آ کر دیکھے تو
اتری ہوئی ہیں میری آنکھوں میں
بس بارشیں ہی بارشیں

  

 



 

 

حیرت سے تکتا ہے صحرا بارش کے نذرانے کو

حیرت سے تکتا ہے صحرا بارش کے نذرانے کو
کتنی دور سے آئی ہے یہ ریت سے ہاتھ ملانے کو

 

میں کہ کاغذ کی ایک کشتی ہوں

میں کہ کاغذ کی ایک کشتی ہوں
پہلی بارش ہی آخری ہے مجھے
 

بے بسی

شفق کسی کے آگے نہیں جھکی
لیکن تجھے کھونے سے ڈر لگتا ہے یار

 

ذرا احساس ہونے دو

 مجھے وہ خود پکارے گا، ذرا احساس ہونے دو
سبھی مسئلے سدھارے گا، ، ذرا احساس ہونے دو

ابھی تو دیکھ کر مجھ کو، جو سر پہ خاک ڈالے ہے
وہ خود کو پھر نکھارے گا، ذرا احساس ہونے دو

ابھی جو اوڑھے پھرتا ہے ، پرائی عیش و عشرت کے
لبادے سب اُتارے گا، ذرا احساس ہونے دو

تمہیدیں باندھ کر اُلٹی، سدا جیتا ہے باتوں میں
وہ خود سے خود ہی ہارے گا، ذرا احساس ہونے دو

بیچ دوری بڑھانے کو، جو اس نے خار بوئے ہیں
سبھی رستے سنوارے گا، ذرا احساس ہونے دو
 

اب ملیں یوں بھی

ملے ہیں یوں تو بہت،آو اب ملیں یوں بھی
کہ روح گرمئ انفاس سے پگھل جائے

مرنا ابھی بنتا نہیں 

‏کہانی میں کوئی ردوبدل کر
‏میرا مرنا ابھی بنتا نہیں ہے

محبت اسے بھی تھی

دیکھا پلٹ کے اس نے
کہ حسرت اسے بھی تھی
ہم جس پر مٹ گئے تھے
محبت اسے بھی تھی
چپ ہو گیا تھا دیکھ کر
وہ بھی ادھر ادھر
دنیا سے میری طرح
شکایت اسے بھی تھی
یہ سوچ کر اندھیرے کو
گلے سے لگا لیا
راتوں کو جاگنے کی
عادت اسے بھی تھی
وہ رو دیا تھا مجھ کو
پریشان دیکھ کر
اس دن پتا لگا کہ میری
ضرورت اسے بھی تھی


 ابھی تم ھاتھ مت چھوڑو

 ابھی تو ھجر کے تاوان میں ھم نے
رھن رکھنا ھے آنکھوں کو
ابھی فرقت کی آتش میں
سلگتی ریت کی
اک لمبی مسافت ھے
ابھی اس خار وادی میں
لہو ھونا ھے خوابوں کو
ابھی تم ھاتھ مت چھوڑو


بھرم ٹوٹا
 آج میرے سنگ بادل بھی خوب رویا ہے
شاید اس کا بھی کوۂی بھرم ٹوٹا ہے
  
 
 

 

 
 

اب آرام بھی نہیں آتا 
بغیر اس کے اب آرام بھی نہیں آتا
وہ شخص جس کا مجھے نام بھی نہیں آتا
اسی کی شکل مجھے چاند میں نظر آئے
وہ ماہ رخ جو لبِ بام بھی نہیں آتا
کروں گا کیا جو محبت میں ہو گیا ناکام
مجھے تو اور کوئی کام بھی نہیں آتا
بٹھا دیا مجھے دریا کے اس کنارے پر
جدھر حبابِ تہی جام بھی نہیں آتا
چرا کے خواب وہ آنکھوں کو رہن رکھتا ہے
اور اس کے سر کوئی الزام بھی نہیں آتا

گرفتار مسافر
قربت بھی نہیں دل سے اتر بھی نہیں جاتا
وہ شخص کوئی فیصلہ کر بھی نہیں جاتا
آنکھیں ہیں کہ خالی نہیں رہتی ہیں لہو سے
اور زخم جدائی ہے کہ بھر بھی نہیں جاتا
وہ راحت جاں ہے مگر اس در بدری میں
ایسا ہے کہ اب دھیان ادھر بھی نہیں جاتا
ہم دوہری اذیت کے گرفتار مسافر
پاؤں بھی ہیں شل شوق سفر بھی نہیں جاتا
دل کو تری چاہت پہ بھروسہ بھی بہت ہے
اور تجھ سے بچھڑ جانے کا ڈر بھی نہیں جاتا
پاگل ہوئے جاتے ہو فرازؔ اس سے ملے کیا
اتنی سی خوشی سے کوئی مر بھی نہیں جا

 رنگ دو ہیں
میں نے بیٹے سے یہ پوچھا
رنگ کتنی طرح کے دنیا میں ہیں
ڈرتے ڈرتے مجھ سے وہ کہنے لگا
جان کی پاؤں اماں تو کچھ کہوں
ورنہ جو بھی آپ فرمائیں بجا
رنگ دو ہیں
اک میرے ہر پل بدلتے ذوقِ آوارہ کا رنگ
دوسرا رسم و رواجِ عہدِ پارینہ کا رنگ
آپ مانیں یا نہ مانیں،
ہے صداقت کا مگر اس میں رنگ

میں نے بیٹی سے یہ پوچھا
تم کہو
رنگ کتنے ہیں تمہاری رائے میں
سوچ کر کچھ اس نے مجھ سے یہ کہا
رنگ دو ہیں
ایک ماں کی رس بھری چاہت کا رنگ
دوسرا، تیری نگاہِ شفقتِ پدری کا رنگ
تیسرا میں نے سُنا ہے پر ابھی دیکھا نہیں
شائد اس کا نام ہے رنگِ حنا
اس سے آگے کچھ نہیں مجھ کو پتہ
میں نے بیگم سے یہ پوچھا
رنگ کتنے ہیں بتا اے خوش خصال
ہو کے دوزانو وہ یہ کہنے لگی
جب تک تو ہے سلامت میری جاں
رنگ سے بھرپور ہے میرا جہاں
بادلوں کے، تتلیوں کے، شبنمی پھولوں کے رنگ
پر میری دنیا میں دو ہی رنگ ہیں
ایک ہے میری وفا کا، اک تیری الفت کا رنگ
والدِ مشفق سے استفسار جو میں نے کیا
رنگ کتنے آپ کی ہیں رائے میں
آہ بھر کر مجھ سے کچھ یوں کہا
میں نے دیکھے پیار کے، چاہت کے رنگ
آرزو کے، زلفِ حسنِ یار کی قامت کے رنگ
رنگ وہ بھی دیکھا، کہتے ہیں جسے رنگِ شباب
چاند تھا اک ہاتھ میں تو دوسرے میں ماہتاب
اب تو یوں لگتا ہے جیسے خواب تھا یا وہ سراب
گم ھوئے تھے رنگ جتنے شوخ و شنگ
اب تو ہر سو بے ثباتی کا نظر آتا ہے رنگ
سُن کے یہ پہنچا حضورِحق میں با عجز و نیاز
عرض کی کچھ تو بتا اے خالقِ آئینہ ساز
کچھ نہیں کھُلتا نظر پہ رنگ و بو کا ماجرا
رنگ کتنے پیدا ہیں کئے، تو ہی بتا
دیکھتے ہی دیکھتے یہ غیب سے آئی صدا
ہے میرا ہی رنگ پنہاں برگ و شاخ و سنگ میں
رنگ کی دنیا میں ہے میرے ہی پرتو سے ضیاء
ورنہ سب رنگِ فنا
 (ریاض حیدر)

ہجرتِ درد کا
بادشاہ تھا وہ شخص محبت کے تخت کا
واحد
اس نے عہدہ مجھ کو دیا ہجرتِ درد کا

   تاثیرِ عِشق   

 

سانسوں کے سلسلے کو نہ دو زندگی کا نام__🙏

جینے کے باوجود بھی مر جاتے ہیں کچھ لوگ__😷

 خیالوں میں آ گیا
ملتا تھا مجھ سے وہ کبھی
پل پل کے فرق سے...
پھر رفتہ رفتہ فرق یہ
سالوں میں آ گیا...
پھر یوں ہوا کہ
آنکھ سے آنسو نکل پڑے
چہرہ کبھی جو اُس کا
خیالوں میں آ گیا...!!!
 
"DOST"

دے دو نا۰۰۰اپنا دل فقیر سمجھ کر
"DOST"
سنا ہے امیر لوگ جمے کے دن خیرات بہت دیتے ہیں
 
 
 
 

2 comments:

Bulbuly - Pictures said...

Thanks for excellent post. you keep posting like this, I really liked this post you may also like Urdu Shayari , Sad Poetry

Noman Asghar said...

Urdu Captions